جالندھر، 18؍ستمبر (ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا )جموں کشمیر کے اری سیکٹر میں دہشت گرد انہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہا ہے کہ جو بھی اس وحشیانہ واقعہ کے پیچھے ہیں انہیں اس کا انجام بھگتنا پڑے گا اور ہم بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو الگ تھلگ کرنے کے لیے سفارتی کوشش شروع کریں گے۔یہاں بی جے پی کے لیڈروں کے ساتھ آئندہ انتخابات کی تیاریوں کے پیش نظر میٹنگ کرنے آئے وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے آج شام پریس کانفرنس میں کہاکہ پنجاب کے پٹھان کوٹ کے بعد اب اری میں دہشت گردانہ حملے ہوئے ہیں۔یہ دہشت گرد انہ حملے ملکی اتحاد اور سلامتی کو پڑوسی کی طرف سے ملا ایک بڑا چیلنج ہے۔وزیر خزانہ نے کہاکہ آزادی کے بعد سے پڑوسی ملک پاکستان یہ کبھی قبول نہیں کر سکا کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان کی حمایت سے ملک میں دہشت گردی کے واقعات ہوتے رہتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو مکمل طور الگ تھلگ کرنے کے لیے اب سفارتی کوشش کی جائے گی تاکہ ان کا سچ دنیا کے سامنے آئے۔جن لوگوں نے حملے کو انجام دیا ہے ان کو اس کا انجام اور سزا بھگتنا ہوگا۔قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر کے اری سیکٹر میں آج صبح ایک فوجی ہیڈکوارٹر پر دہشت گردوں نے حملہ کر دیا جس سے اس میں 17جوان شہید ہو گئے ہیں اور 19دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔زخمیوں میں کئی لوگوں کی حالت نازک ہے۔جیٹلی نے کہاکہ اری میں فوجی اڈے پر ہوئے آج کے دہشت گرد انہ حملے کے بعد اب ہماری سیکورٹی فورسز کو اور چوکنا اور زیادہ تیار رہنا چاہیے تاکہ پھر کسی ایسے حملے کو انجام نہیں دیا سکے، کیونکہ سرحد پار طاقتیں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے دہشت گردانہ حملوں کا سہارا لیتی رہتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس حملے کو بغیر سیاسی رنگ دئیے ملک کے ہر شہری کو ایک ساتھ اس کی مذمت کرنی چاہیے ۔ہماری سیکورٹی فورسز نے پہلے بھی ایسی طاقتوں کو جواب دیا ہے اور اب بھی ان کو معقول جواب دیا جائے گا۔پاکستان کی جانب سے ایٹمی جنگ کی دھمکی کے بارے میں جیٹلی نے کہاکہ پاکستان کا یہ بیان بالکل غیرذمہ دارانہ ہے۔دنیا کا کوئی بھی ملک اس کو قبول نہیں کر سکتا ہے۔یہ پوچھنے پر کہ حملہ اشارہ کرتا ہے کہ سیکورٹی انتظامات میں کوئی نہ کوئی خامی ہے جس کی وجہ سے ایسا ہوا ہے۔ جیٹلی نے کہاکہ میں نے پہلے ہی کہا ہے کہ یہ سب ہماری سیکورٹی فورسز اور اتحاد کے سامنے پڑوسی ملک کی جانب سے پیش کیا گیا ایک چیلنج ہے اور سابقہ کانگریس حکومت سے موجودہ حکومت بہت بہتر ہے۔